جمعہ، 2 نومبر، 2018

براءت

ایک ہجوم بیکراں تھا لوگوں کا۔ سب لوگ منظر لگ رہے تھے۔ وہ بہت جذباتی ہورہے تھے۔ میں اپنے فطری تجسس سے مغلوب ہوگیا۔ اسلئے آہستہ آہستہ اس ہجوم کی طرف بڑھا کہ معلوم کرلوں یہ سب لوگ کون ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ ایک بزرگ کے قریب جاکر سلام کیا حضرت یہ لوگ کون ہیں اور اتنی تعداد میں یہاں کیا کر رہے ہیں؟ یہ سب تو مختلف نسلوں کے لوگ ہیں گورے کالے گندمی چھوٹی آنکھوں والے بڑے ناک والے بہت چھوٹی ناک والے کچھ کے سر بالوں سے بے نیاز تو کچھ کے لمبے لمبے بال آخر ماجرا کیا ہے؟ وہ بزرگ بمشکل اپنے جذبات پر قابو پاتے ہوئے بولا بیٹا یہ سب مختلف مذاہب کے لوگ ہیں عیسائی، یہودی، ہندو، سکھ، پارسی، بدھ مت کے پیروکار، لادین آتش پرست، ستارہ پرست الغرض دنیا کے ہر مذہب کے لوگ ہیں اور یہ سب مشرف بہ اسلام ہونا چاہتے ہیں۔ یہ سن کر میرے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔ فرطِ جذبات سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اللہ کا شکر ادا کیا۔
 میں چشم تصور سے دیکھ رہا تھا کہ لاکھوں لوگ جہنم سے نکل کر جنت کی طرف رواں دواں ہیں۔ لیکن یہ سب کیسے ممکن ہوا ہوگا؟ میرے ذہن میں سوال آیا۔ اب یہ معلوم کرنے کے لئے میں ہجوم کی طرف بڑھا جو بلحاظ مذہب گروہوں میں تقسیم تھے۔ ایک گروہ کے پاس گیا اور پوچھا آپ کو اسلام کی کس بات نے متاثر کیا؟ ان میں سے ایک شخص بولا ہمیں تو اسلام کے بارے میں کوئی علم نہیں ہم تو مسلمانوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ اچھا کس بات سے متاثر ہوئے ہیں؟ میں نے سوال کیا۔ ہم اس خوبی سے متاثر ہیں کہ وہ سوچے سمجھے بغیر چھلانگ لگا دیتے ہیں کبھی حقائق جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔ میں آگے بڑھ گیا اور دوسرے گروہ کے پاس پہنچ کر یہی سوال دہرایا۔ وہ بولے ہم اس بات سے متاثر ہیں کہ یہ لوگ انتہائی مہذب ہیں۔ جب بھی ذرا سی بات ہوجائے یہ ڈنڈے سوٹے لیکر گلیوں سڑکوں اور بازاروں میں نکل آتے ہیں اور راستے میں ہر آنے والی چیز کو مارتے چلے جاتے ہیں۔ یہ تہذیب کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔ ایک اور گروہ سے یہی سوال کیا تو جواب ملا مسلمانوں کے اخلاق سے متاثر ہیں۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے ایک ہجوم کو کیلے سے بھری گدھا گاڑی کو لوٹتے دیکھا اسی طرح ایک بیکری کے شیشے توڑتے دیکھا اور مٹھائیاں لوٹتے دیکھا۔ اخلاق کی اس سے بہتر مثال کہاں ملے گی؟ ایک اور گروہ نے بتایا کہ مسلمانوں کے عشق رسول سے متاثر ہیں۔ کتنی محبت ہے انکو اپنے نبی سے۔ ہم نے خود اپنی آنکھوں سے عشق نبی میں گستاخ بسوں کاروں ٹرکوں موٹر سائیکلوں حتی کہ درختوں کو آگ لگاتے دیکھا۔ ہر گزری گاڑی کے شیشوں پر پتھر اور ڈنڈوں سے حملہ کرتے دیکھا۔ عشق تو ایسا ہی ہوتا ہے شاید یہی انکے نبی کی تعلیمات ہوں گی بس ہمیں مسلمان ہونا ہے جلد از جلد۔ ایک اور گروہ کے پاس پہنچا۔ وہ بولے ہم اسلام کے علماء سے متاثر ہیں۔ جس مذہب میں گالم گلوچ اور تذلیل انسانیت کی اتنی آزادی ہو اور جو اسکے علماء ثواب سمجھ کر کر رہے ہوں وہ یقیناً ایک آزاد خیال مذہب ہوگا۔ ایک اور گروہ کا کہنا تھا کہ وہ انکی انسان دوستی سے متاثر ہے۔ جب پوچھا کس مخصوص عمل سے؟ بولے جو مذہب سڑکیں کئی کئی دن بند کرکے مسافروں جن میں عورتیں بچے بوڑھے بیمار سب لوگ ہوتے ہیں ان کو سڑک کنارے بھوکا پیاسا رکھنے درد سے تڑپنے اور ایمبولینس میں مریضوں کے تڑپ تڑپ کر مرنے کی اجازت دیتا ہو اس سے زیادہ آزادی کونسا مذہب دے سکتا ہے؟ ابھی میں ایک اور گروپ کی طرف جانے والا تھا کہ کسی نے میرے کاندھے پر ہاتھ رکھا مڑ کر دیکھا تو پولیس والا تھا کہنے لگا سڑک کھل گئی ہے آپ جائیں پیچھے گاڑیا رکی ہیں۔ میں تصور سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں واپس آگیا۔ میں سوچ رہا تھا کہ دیگر مذاہب کے لوگوں کو اسلام اور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کچھ نہیں پتا۔ وہ مسلمانوں کو دیکھ کر اور انکے اعمال دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں کہ انکے نبی کیسے تھے۔ وہ ہمارے اعمال دیکھ کر سمجھتے ہیں یہ سب انکو انکے نبی نے سکھایا ہوگا کیونکہ یہ سب عاشقان رسول ہیں۔ میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ پھر یہ لوگ میرے اعمال کی روشنی میں میرے نبی کو پرکھتے ہیں اور انکی شان میں گستاخی کرتے ہیں۔ مطلب اس گستاخی کی اصل وجہ میں اور میرے جیسے مسلمان ہیں۔ مجھے رونا آگیا۔ میں نادم تھا۔ کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کیا کروں۔ پھر میں نے اللہ اور اسکے رسول کو گواہ بنایا اور اعلان کیا۔ یارب محمد یا محمد رحمت اللعالمین میں آپ دونوں کو گواہ بنا کر ایسے تمام لوگوں اور انکے اعمال سے براءت کا اعلان کرنا ہوں جو عشق رسول کے نام پر زمین میں فساد پھیلا رہے ہیں جو املاک کو جلا رہے ہیں جو لوگوں کو ایذا دے رہے ہیں۔ میں کمزور ہوں میرے بس میں اتنا ہے کہ اپنی بات لوگوں تک پہنچا سکوں۔ یا اللہ مجھے گستاخان رسول کی صفوں میں کھڑا نہ کرنا۔ یا اللہ جن لوگوں کے اعمال دیکھ کر غیر مسلم تیرے محبوب کی شان میں گستاخی کرتے ہیں یہ لوگ نادانی میں گستاخیاں کر رہے ہیں ان کو ہدایت دے اور اگر انکے دلوں پر قفل پڑے ہیں تو اپنے حبیب کے گستاخوں کو نیست بابود کردے اور زمین کو فساد سے پاک کردے آمین۔ 

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...