جمعہ، 20 نومبر، 2020

نوشتہ دیوار

 بچپن سے سنتے چلے آئے ہیں کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ ممکن ہے ہوتے ہوں لیکن ہم نے کبھی دیکھے نہیں اور نہ ہی کبھی کسی دیوار نے ہمارے پس دیوار کے کسی کارنامے کا راز افشاں کیا ہے جس سے ہمیں یقین ہوجائے کہ ہاں واقعی دیواروں کے کان بھی ہوتے ہیں۔ لیکن دیواروں کے کان ہوں نہ ہوں انکی زبان ضرور ہوتی ہے۔ دیواریں بولتی ہیں۔ یہ دیواریں کسی بھی انجان علاقے میں آپکی بھرپور رہنمائی کرتی ہیں۔ مثلا پچھلے انتخابات میں کس امیدوار کے ووٹر زیادہ تھے اور انتخابی نشانات کیا کیا تھے۔ کس کس امیدوار میں کون کونسی خوبیاں اور خامیاں ہیں سب نوشتہ  دیوار ہوتا ہے۔اسکے علاوہ مفید معلومات عامہ جیسے اس علاقے میں خالص چیزیں کہاں ملتی ہیں، ہوٹل اور سرائیں کون کونسی ہیں، اچھے تعلیمی ادارے کونسے ہیں، کالے جادو کے بے تاج بادشاہ کون کون ہیں اور کالے جادو کا توڑ کس کس کے پاس ہے، محبوب کو مرغ بسمل کی طرح آپکے قدموں میں کون لاکر ڈھیر کر سکتا ہے، کس کس حکیم کے پاس کس کس قسم کی کھوئی ہوئی طاقت واپس پانے کا حل ہے،  کون آپکی جوانی میں کی گئی غلطیوں کو کالعدم  یعنی ان ڈو کرسکتا ہے،کون آپ کے چھوٹے قد کا علاج کرسکتا ہے، کالے رنگ کو گورا کرنے والی کریم اس علاقے میں کونسی زیادہ استعمال ہوتی ہے، گرتے بالوں اور گنج پن کا علاج کس کے پاس ہے، کیل مہاسے اور چھائیاں کون ٹھیک کرسکتا ہے اور پچکے گالوں اور لاغر ڈیڑھ پسلی والے حضرات کو کون کچھ دنوں میں سومو ریسلر جیسی جسامت دے سکتا ے۔ لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔ یہ دیواریں آپکو یہ بھی بتاتی ہیں کہ اس سال کون کون حج کرکے لوٹا ہے اور اسکے خاندان کے جملہ افراد کے نام کیا ہیں، کس کی شادی ہوئی ہے کہاں کہاں میلاد شریف کی محفلیں منعقد ہوئی ہیں، مجلس عزا کہاں منعقد ہوئی۔ دیواریں ملک میں معاشی ناہمواریوں اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے بارے میں بھی تفصیل سے بتاتی ہیں۔ اہل سندھ کے اس دعوے کہ پنجاب سارا بجٹ کھا جاتا ہے ، تصدیق کچھ یوں ہوتی ہے کہ لاہور کی دیواروں پر آپکو یہ اشتہار نظر آئیں گے کہ موٹاپے سے نجات کیسے ممکن ہے جبکہ کراچی کی دیواروں پر یہی حکیم حضرات پچکے گالوں میں ہوا بھرنے کے دعوے دار ہوتے ہیں۔  

دیواریں اسکے علاوہ بھی ہر قسم کی رہنمائی فراہم کرتی ہیں مثلا  کہاں کہاں کوڑا پھینکنا ہے اور کہاں نہیں پھینکنا۔ جہاں نہیں پھینکنا وہاں لکھا ہوا آ پکو نظر آجائے گا  باقی جہاں مرضی پھینک دیں۔ اسی طرح کہاں پیک نہیں تھوکنا اور کس جگہ پیشاب  کرنا منع ہے یہ بھی سب بحروف جلی مندرج ہوتا ہے۔ کسی شہر کے حجم کا اندازہ وہاں کی دیواروں پر اشتہارات کی تعدا سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔ جتنا بڑا شہر ہوتا ہے دیواروں پر لکھائی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ جن دنوں میں کراچی میں رہتا تھا، راستہ یاد رکھنے کیلئے انہی اشتہارات کا سہارا لیتا تھا اور غالبا یہی وجہ تھی کہ میں کسی بھی جگہ دوسری بار نہیں جا سکتا سوائے مزار قائد اور اپنے گھر کے۔ وہاں میں ٹیکسی میں بیٹھ کر چلا جایا کرتا تھا کیونکہ عموما  اپنی مزل مقصود سے اتنا دور نکل جاتا تھا کہ اپنے روٹ کی کوئی گاڑی بھی نظر نہیں آتی تھی۔ وجہ یہی ہوتی کہ پچھلی بار جاتے ہوئے جہاں عامل بابا بنگالی کا اشتہار تھا وہاں اب شادی مبارک لکھا ہوا ہے۔ اب ایسے میں بندہ بھٹکنے کے سوا کر بھی کیا سکتا ہے۔ کئی دفعہ ملیر کینٹ جاتے جاتے کیماڑی پہنچ جاتا تھا۔ اگرچہ دیواروں پر لکھنے  کا رواج ابھی تک ختم نہیں ہوا لیکن کسی حد تک کم ہوتا جا رہا ہے۔ اب لوگ عموما اپنے درودیوار پر لکھنے کی اجازت نہیں دیتے اور کچھ لوگ تو اس حوالے سے باقاعدہ نوٹس بھی لگادیتے ہیں کہ بغیر اجازت دیوار پر لکھنا منع ہے اور کچھ سخت منع ہے بھی لکھوا لیتے ہیں۔ اگرچہ مجھے آج تک منع اور سخت منع کا فرق سمجھ نہیں آیا۔ ممکن ہے اسکا مطلب یہ ہو کہ جہاں منع ہے وہاں صاحب خانہ ڈانٹ ڈپٹ اور گالم گلوچ تک محدود رہیں اور سخت منع والے حضرات باقاعدہ دست درازی کا ارادہ رکھتے ہوں۔

اگر ان نوشتہ ہائے درودیوار کی درجہ بندی کی جائے تو بنیادی طور انکی تین اسام ہیں۔

۱۔ اشتہارات، ۲۔ ہدایات، نضائح و تنبیہات، ۳۔ پیغامات

اشتہارات اور پیغامات کی طرف عموما لوگ کم ہی توجہ دیتے ہیں البتہ ہدایات اور تنبیہات کو بہت غور سے پڑھتے ہیں۔ اسکی وجوہات تو کئی ہیں لیکن کچھ وجوہات جو سمجھ میں آنے والی ہیں وہ یہ معلومات حاصل کرنا ہے  کہ کونسا کام پہلے کہاں ہوتارہا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کہیں کچرا ڈالنے سے منع کیا گیا ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ وہاں پہلے کوئی کچرا ضرور ڈالتا رہا ہوگا اسلئے آپ باآسانی وہاں کچرا ڈال  سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر کہیں دیوار پر لکھ دیا گیا ہے کہ یہاں پیشاب کرنا منع ہے اسکا مطلب لامحالہ یہی ہے کہ یہ جگہ پیشاب کیلئے اس علاقے میں سب سے موزوں ہے۔ توجہ سے پڑھنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ان ہدایات میں مناسب ترمیم کی جاسکے۔مثلا اگر کہیں لکھا گیا ہے کہ یہاں ہارن بجانا منع ہے اس میں اضافہ کردیا گیا، ایک بار ہارن بجانا منع ہے مطلب بار بار بجائیں۔ اگر کوڑا پھینکنے سے منع کردیا گیا ہے تو اسکے اوپر کچھ لکھ دیا اور پورا جملہ کچھ یوں بنا کہ، آپ کے علاوہ سب کیلئے۔۔۔ یہاں کوڑا پھینکنا منع ہے۔ اگر کسی پارک کے باہر لکھ دیا گیا کہ اسلحہ لانا منع ہے تو کسی منچلے نے لفظ منع مٹا کر ضروری لکھ دیا ۔ یہ صرف چند مثالیں بہت ساری مثالیں نقص امن عامہ کے پیش نظر زیر بحث نہیں لائی گئیں۔ آپ بھی اپنے ارد گر نظر دوڑائیں تو سینکڑوں ایسی مثالیں نظر آجائیں گی اور آپ بھی قائل ہوجائیں گے کہ دیواریں واقعی بولتی ہیں اور زیادہ تر پوشیدہ امراض کے علاج کے دعوے  کرتے نظر آئیں گے۔ سوال یہ ہے کہ جب امراض پوشیدہ ہیں تو حکیم صاحبان کو کیسے پتا چلتا ہے انکا۔               (سیف اللہ خان مروت)

Yunhi mil baithne ka koi bahana nikle | یونہی مل بیٹھنے کا کوئی بہانہ نکلے|Ahmed Faraz | Sad Poetry

 





ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...