اس بلاگ کا بنیادی مقصد تو میری کی ہوئی سمع خراشی کو یکجا کرنا تھا۔ ماضی میں جتنا یہاں وہاں، ادھر اُدھر لکھا اس کے یا تو بچوں نے جہاز بنا کر اڑادئیے یا ردی کی نذر ہوگئے۔ چینی زبان کا ایک مقولہ ہے کہ پھیکی سے پھیکی روشنائی اچھے سے اچھے حافظے سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن روایتی کاغذ اور روشنائی کی وجہ سے بہت سا کام ضائع کرچکا ہوں اسلئے یہ طریقہ آزما رہا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اب کی بار ای میل کا پاس ورڈ نہ بھول جائے۔ تنقید و اصلاح کی مکمل آزادی ہے۔
پیر، 30 دسمبر، 2019
مشتری ہوشیار باش
پیر، 16 دسمبر، 2019
شہر میں آکر پڑھنے والے بھول گئے
اتوار، 1 دسمبر، 2019
آزادی
آزادی بہت ضروری چیز ہے۔ ہر انسان آزاد پیدا ہوتا ہے۔ بعد میں اپنی خوشی یا گھر والوں کی خوشی سے خود ہی شادی کرلیتا ہے۔ شادی کے بعد پھر آزادی چاہتا ہے۔ مرد کو عورت سے سے آزادی چاہئے۔ عورت کو مرد سے آزادی چاہئے۔ مرد کو عورت سے آزادی اسلئے چاہئے تاکہ وہ دوسری عورت کے ہاتھوں اپنی آزادی آزادانہ طور پر کھو دے۔ عورت کو آزادی کیوں چاہئے معلوم نہیں۔ شاید اسلئے کہ مرد اسے تنگ نہ کریں اور وہ آزادی سے جسکے ہاتھوں مرضی تنگ ہوں۔ عوام کو بھی آزادی چاہئے۔ تاکہ وہ آزادانہ طور پر جسکو چاہیں اپنا آقا منتخب کرسکیں۔ طلباء کو بھی آزادی چاہئے تاکہ وہ آزادی سے سیاستدانو کی خدمت کرسکیں۔ ملازمین کو بھی آزادی چاہئے تاکہ وہ اپنی مرضی سے جب چاہیں جیسے چاہیں ملازمت کریں۔ تاجروں کو بھی آزادی چاہئے تاکہ وہ آزادانہ تجارت کرسکیں۔ جتنے کی چیز جتنے میں بیچیں یا چاہے نہ بیچیں گودام میں رکھ لیں۔ گوالے کو بھی آزادی چاہئے تاکہ وہ آزادانہ طور پر پانچ کلو دودھ دینے والی اکلوتی بھینس کا ایک من دودھ بیچ سکیں۔ پولیس والوں کو بھی آزادی چاہئے تاکہ وہ آزادی سے اپنی ملازمت کرسکیں۔ فوج کیلئے بھی آزادی ضروری ہے تاکہ وہ ملک کیلئے حکمران ڈھونڈ سکیں۔ اگر ڈھونڈنے میں وقت لگے تو وہ تب تک بادل ناخواستہ یہ بوجھ خود اٹھا سکیں۔ قوموں کو بھی آزادی چاہئے۔ لیکن قومیں تو آزاد ہوتی ہیں پھر آزادی کیوں چاہئے؟ تاکہ وہ آزادی سے کسی آزاد قوم کو اپنا آقا چن سکیں۔ آزادی بہت ضروری ہے۔
مشق
1۔ آزادی کیا ہے اسکی اقسام بیان کریں؟
2۔ کیا آزادی کو بھی یہ آزادی حاصل ہے کہ جسکی چاہے ہولے؟
3۔ کیا آزادی کیلئے قربانی ضروری ہے شادی شدہ افراد آزادی حاصل کرنے کیلئے کیا کریں؟
4۔ آزادی حاصل کرنے کیلئے آزاد ہونا ضروری ہے؟
ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...

-
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا...
-
آج بابا جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے چہرے کو دیکھتے ہی میرا موڈ بھانپ گئے۔ پوچھنے لگے خیریت ہے آج تیور کچھ بدلے بدلے لگ رہے ہیں۔ میرے ن...
-
کیا آپ نے کبھی کوزہ گر کو کام کرتے ہے دیکھا ہے؟ وہ مٹی کو بہت پیار سے گوندتا ہے اس کی صفائی کرتا ہے اور پھر اس مٹی کا برتن بنانا شروع ک...