ہفتہ، 21 ستمبر، 2019

روشنی اور پرچھائیں

دیکھا یقیناً آپ نے ہوگا اور ذاتی تجربہ بھی ہوا ہوگا لیکن شاید غور کبھی نہیں کیا۔ چلیں آج غور کرتے ہیں۔
جب آپ روشنی سے منہ موڑ لیتے ہیں اور مخالف سمت میں چل پڑتے ہیں تو آپکا سایہ آپ سے آگے اور آپ اسکے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ اور پھر روشنی سے جتنا دور ہوتے چلے جاتے ہیں آپکا سایہ لمبا ہوتا جاتا ہے۔جب آپ روشنی کی طرف چلتے ہیں تو سایہ آپ کے پیچھے پیچھے چلتا ہے اور ہر قدم کیساتھ سکڑتا جاتا ہے تا وقتیکہ آپ روشنی کے عین نیچے پہنچ جاتے ہیں۔ ایسے میں کیا سایہ غائب ہوجاتا ہے؟ نہیں، وہ تب بھی موجود ہوتا ہے لیکن بہت چھوٹا اور آپ کے قدموں تلے ہوتا ہے۔
یہ ایک عام سا مشاہدہ ہے اس میں بظاہر کوئی خاص بات نظر نہیں آتی۔ لیکن قدرت کی ہر ادا میں بے شمار راز پوشیدہ ہیں جسکی گرہیں غور و فکر کرنے کے بعد کھلتی ہیں۔
یہ روشنی کیا ہے؟ یہ علم و عرفان ہے۔ یہ سایہ پا پرچھائیں کیا ہے یہ ہماری جہالت ہے۔ اب یہ استعارے ذہن میں رکھ کر دوبارہ پڑھیں اور سوچیں کیا فی الحقیقت ایسا نہیں ہے؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...