پیر، 11 نومبر، 2019

مونچھیں ہیں کلاشنکوف نہیں

ہمارے ایک دوست نے یہ واقعہ سنایا تھا اسلئے دروغ بر گردن راوی۔ 

کہتے ہیں کہ ایک دفعہ یوں ہوا کہ دو بندے کسی بات پر ایک دوسرے کے ساتھ الجھ رہے تھے۔ ایک صاحب اچھے خاصے پہلوان نما اور قوی الجثہ تھے جبکہ دوسرے صاحب میری طرح کے ڈیڑھ پسلی کے تھے لیکن اسکی مونچھیں بڑی بڑی تھیں اور اس نے۔ خوب تاؤ دیا ہوا تھا۔ جب لڑائی شرع ہوئی تو مونچھوں والے کو زمین پر پٹخ کر پہلوان اوپر چڑھ بیٹھا وہ نیچے سے نکلنے کی بھر پور کوشش کر رہا تھا۔ جب کسی نہ کسی طرح وہ اسکے شکنجے سے نکلنے میں کامیاب ہوا تو پاس کھڑے ایک تماش بین نے کہا کہ مونچھوں والا جیت جائیگا۔ مونچھوں والا یہ سن کر پھر حملہ آور ہوا اور پہلوان نے پھر پٹخ دیا۔ وہ دوبارہ جیسے تیسے اٹھ کھڑا ہوا تماش بین نے ایک بار پھر کہا کہ مونچھوں والا جیتے گا۔ یہ سن کر مونچھوں والا پھر حملہ آور ہوا۔ پہلوان نے پھر پٹخ دیا۔ تیسری بار جب وہ اٹھ کھڑا ہوا تو تماش بین نے اپنی بات پھر دہرائی کہ دیکھ لینا مونچھوں والا ضرورجیتے گا۔ اس پر مونچھوں والا یہ کہہ کر ایک طرف چل دیا کہ بھائی مونچھیں ہیں میری کوئی کلاشنکوف نہیں۔
عرض یہ کرنا تھا کہ اگر میاں صاحب کچھ دے دلا کر جارہے ہیں تو ن لیگ والے دوست  انہیں جانے دیں یہ کہہ کر جھوٹی غیرت نہ دلائیں کہ میاں صاحب نہیں جائیں گے۔ میاں صاحب ہیں کوئی باچا خان یا نیلسن منڈیلا نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...