جمعرات، 7 مئی، 2020

فیس ‏بک ‏اور ‏سنجیدگی



پچھلے کچھ دنوں سے میں اشعار پوسٹ کر رہا ہوں۔ حلقہ احباب (جوکہ حقیقی زندگی میں جتنا مختصر ہے فیس بک پر اتنا ہی وسیع) میں عجیب تشویش پائی جاتی ہے۔ طرح طرح کے سوال و جواب ہوتے ہیں۔ نقص امن عامہ کے پیش نظر وہ سوالات جوابات یہاں من و عن تو دہرانے کے قابل نہیں البتہ چند چیدہ یہاں بیان کئے دیتا ہوں۔ ایک صاحب نے شعر کی تعریف کی اور میسیج کیا کہ شعر تو اچھا ہے لیکن یہ شعر سنا سنا سا لگتا ہے۔ میں نےجون ایلیا کا شعر بھیج کر کہا کہ اس شعر سے مغالطہ ہوا ہوگا۔ اس نے خوب واہ واہ کی تو بتایا کہ جناب یہ شعر جون کا ہے۔ فورا" کہنے لگے جون میں کسی اور سے محبت کرتے تھے؟ عرض کیا کہ حضور جون مطلب جون ایلیا ہے گرمی والا جون نہیں۔ ایک اور صاحب نے کہا کہ اتنے درد بھرے اشعار پوسٹ کرتے ہیں کیا کبھی محبت ہوئی ہے؟ عرض کیا "کبھی" سے مطلب؟ محبت تو ہمیں زکام کی طرح ہوجاتی ہے ذرا سی ٹھنڈی ہوا چلی اور زکام لگ گیا۔ یوں سمجھ لیں محبت کی الرجی ہے۔ کہنے لگے نہیں میں نہیں مانتا۔ پوچھا کیوں؟ کہنے لگے آپ لگتے شریف ہیں۔ پوچھا کہ محبت کرنے کیلئے بدمعاش ہونا شرط ہے کیا؟ ایک صاحب بڑے تسلسل اور تواتر کے ساتھ داد دیتے ہیں اور اچھے شعر پر ایک ہی بات کہتے ہیں، "خدا کی قسم اتنا اچھا شعر ہے کہ لگتا ہی نہیں آپ کا ہو۔ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ اس نے میرے بچے نہیں دیکھے ورنہ گمان غالب یہ ہے کہ انکے بارے میں بھی ایسا دلخراش تبصرہ فرمائیں گے، خدا کی قسم بہت پیارے ہیں اتنے پیارے کہ آپکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر چھوڑئیے بات کہیں اور نکل پڑی۔ ایک صاحب کو گلہ ہے کہ میں فیس بک پہ سنجیدہ نہیں رہتا۔ سوال یہ ہے کہ فیس بک کیا سنجیدہ لوگوں نے سنجیدہ ہوکر سنجیدہ کاموں کیلئے بنایا تھا؟ جواب ہے "نہیں"۔ اگر بندہ سنجیدگی سے کوئی سنجیدہ کام کر رہا ہو تو فیس بک لاگ ان ہی کیوں کرے؟ فیس بک کی سنجیدگی کا اپنا یہ عالم رہا ہے کہ ماضی قریب میں فوتیدگی کی خبر کیلئے بھی افسوس کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔ لوگ میت کی تصویر پوسٹ کرکے خبر دیتے اور جتنے لوگ جنازے میں شریک ہوتے اس سے زیادہ لائیکس آجاتیں تصویر پہ۔ جسکا سادہ لفظوں میں مطلب یہی ہوتا ہے کہ فوتیدگی بہت پسند آئی۔ پس ثابت ہوا کہ فیس بک سنجیدگی کیلئے بنا ہی نہیں۔ آخری اور سب سے اہم بات کہ اگر آپ یہ آخری سطور پڑھ رہے ہیں تو اسکا مطلب ہے اوپر کی ساری لغو باتیں پہلے ہی پڑھ چکے ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں سنجیدہ لوگ اتنی لمبی بے مقصد بات آخر کیوں پڑھیں گے؟ تو ثابت ہوا کہ۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...