کافی عرصے سے لیپ ٹاپ کی کام کرنے کی رفتار بہت سست تھی۔ لیپ ٹاپ پرانا نہیں ہے لیکن اس میں چیزیں اتنی زیادہ تھیں کہ باقاعدہ وقت نکال کر ضروری اور غیر ضروری چیزوں کو الگ الگ کرنا ذرا مشکل کام تھا اسلئے برداشت کرتا رہا۔ پچھلے ہفتے اپنے تھیسز کے سلسلے میں کوسپروائزر (CO-Supervisor) سے وقت لیا اور وہ بیچارےبھی سارا دن پڑھانے کے بعد تھکے ہارے تھے لیکن دوپہر سے رات تک کام کروانے کیلئے رضامند ہوگئے۔ اب وہاں جب لیپ ٹاپ کھولا تو سٹارٹ ہونے میں کافی ٹائم لگا رہا تھا۔ انہوں نے اپنا لیپ ٹاپ نکالا اور کام ہم نے شروع کردیا لیکن مجھے لیپ ٹاپ پر شدید غصہ آرہا تھا۔ میرا خیال تھا کہ ضروری چیزیں ایک طرف کرکے اسکی جامع صفائی کروں گا لیکن صبر کی حد ختم ہوچکی تھی اسلئے میں نے اسکی فیکٹری سیٹنگ ریسٹور کرنے کا فیصلہ کرلیا اور سارے ڈیٹا کی قربانی پر خود کو آمادہ کرلیا۔
جب فیکٹری سیٹنگ ریسٹور کر رہا تھا تو سسٹم نے دو آپشن دئیے
۱- سارے پروگرام ہٹا دئیے جائیں گے جبکہ ذاتی ڈاکومنٹس وغیرہ محفوظ رہیں گے
۲- سب کچھ کا صفایا کردیا جائیگا۔
اب جبکہ ایک آپشن میسر تھا تو سوچا پہلا آپشن آزما کر دیکھتا ہوں اگر ٹھیک ہوگیا تو فبہا ورنہ بعد میں دوسرا آپشن استعمال کرلوں گا۔ آدھے گھنٹے بعد سسٹم جب چلا تو بالکل ٹھیک تھا۔ چھ ساتھ گھنٹے مسلسل مغز ماری کرنے کے بعد جب رات کو بستر پر لیٹا دن کے واقعات کا محاسبہ کر رہا تھا تو میری سوچ کہیں اور بھٹک گئی۔ میں انسانی زندگی کا لیپ ٹاپ کیساتھ موازنہ کرنے لگا۔ ہماری زندگی بھی گائے گاہے اسی طرح سست ہوجاتی ہے۔ بہت سی پریشانیاں ہمیں گھیر لیتی ہیں۔ ان میں اکثریت ان پریشانیوں کی ہوتی ہے جو سرے سے ہماری پریشانیاں ہوتی ہی نہیں ہم نے زبردستی انہیں گلے لگایا ہوتا ہے ان پروگرامز اور ایپلیکیشنز کی طرح جو غیر ضروری طور پر ہم نے اپنے سسٹم میں سالوں سے سنبھال رکھی ہوتی ہیں۔ ہماری زندگیوں میں بھی ایسے بہت سارے کام اور بہت سے لوگ ہوتے ہیں جن سے ہم کھونے کے ڈر سے چمٹے رہتے ہیں حالانکہ انکا ہماری زندگی میں سوائے ہماری توانائیاں نچوڑ نے اور ذہنی کوفت پیدا کرنے کے کوئی کام نہیں ہوتا۔ بہت سی چیزیں زندگی میں اس اینٹی وائرس کی طرح ہوتی ہیں جو سسٹم کو اُس وائرس سے کہیں زیادہ جکڑے رکھتا ہے جس وائرس کے ڈر سے ہم نے انسٹال کیا ہوتا ہے۔
زندگی کو آسان بنانے اور اسکی فطری رفتار واپس لانے کیلئے ہمیں اپنی اپنی زندگیوں سے یہ سارے پروگرامز Uninstall کرنے پڑیں گے۔ یقین کیجئے زندگی انکے بغیر زیادہ ہلکی پھلکی اور بامعنی ہوتی ہے۔
(پسِ تحریر: قاری کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ کسی وائرس یا اینٹی وائرس کو اپنے ذاتی رسک پر اَن انسٹال کریں بعد میں دُکھی شعر سنا سنا کر ناک میں دم نہ کردینا۔ سواری اپنے سامان کی حفاظت خود کرے کمپنی نقصان کی ذمہ دار نہ ہوگی)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں