بدھ، 16 اکتوبر، 2019

مرد اور درد

مرد کو درد نہیں ہوتا۔ یہ جملہ لگ بھگ چونتیس سال پرانا ہے۔ مرد فلم میں امیتابھ بچن کا ایک مشہور ڈائیلاگ تھا کہ "جو مرد ہوتا ہے اسے درد نہیں ہوتا۔ اس ایک جملے نے انگنت مردوں کو بے شمار ناقابل برداشت درد سہنے پر مجبور کیا ہے۔ حالانکہ ہمارا ذاتی خیال ہے کہ یہ بات درست نہیں۔ مرد کو بھی درد ہوتا ہے۔ بلکہ عورت کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے کیونکہ عورت کی کوئی بیوی نہیں ہوتی۔ پھر فلم لکھنے والے نے ایسا کیوں لکھا میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ممکن ہے لکھنے والے کا مطلب یہ ہو کہ مرد کو دردِ زہ یا زچگی کا درد نہیں ہوتا کیونکہ بے تحاشا تحقیق کے باوجود بھی اس درد کے علاؤہ ہمیں کوئی درد نہیں ملا جو مرد کو نہ ہوتا۔ کہتے ہیں شاعری دراصل درد کی شدت میں کی گئی آہ و بکا کا نام ہے۔ اب آپ خود ہی دیکھ لیں مرد اور خواتین شعراء کی تعداد میں فرق بالکل واضح ہے۔ اگر ہر اچھی بری شاعرہ کو شامل کرکے بھی موازنہ کریں تو شاید پانچ سے دس فیصد زیادہ خواتین شاعرات نہیں ملیں گی۔ اس سے تو صاف ظاہر ہے کہ مردوں کو کچھ زیادہ ہی درد ہوتا ہے۔ اب رہی بات درد زہ کی تو اس کے مقابلے میں مردوں کے ایسے ایسے پوشیدہ درد ہیں جو اگر منظر عام پر آجائیں تو ہر درد اس کے سامنے شرمسار ہو۔ مثلاً شادی شدہ مردوں کا بیگم کی آنکھ بچا کر خواتین کو چوری چھپے پیغامات اور چہک چہک و لہک لہک کر خواتین کی پوسٹوں پر ماہرانہ اور "لوسیانہ"تبصرے، اپنی بیگم کی بنائی ہوئی مٹن کڑاہی پر ناگواری کا اظہار کرنے والے شوہروں کے زنانہ نام والی آئی ڈی (چاہے اصل میں عبدالغفور صاحب ہی کی کیوں نہ ہو) پر ویری ٹیسی اور ویری نائس ڈئیر کے تبصرے کرتے ہوئے جس درد اور کرب سے گزرتے ہیں وہ ناقابل بیان ہی نہیں بلکہ ناقابل نشرو اشاعت بھی ہے۔  
مرد کو کبھی روتے پیٹتے نہیں دیکھا جاتا چاہے دن رات بھی اس پر گھریلو تشدد ہوتا رہے جسکا مطلب یہ لیا گیا کہ مرد کو درد نہیں ہوتا۔ اجی ہوتا ہے درد کون کہتا ہے نہیں ہوتا۔ پنجابی مردوں کے علاؤہ ہر مرد کو درد ہوتا ہے البتہ انہیں درد نہیں ہوتا کیونکہ۔۔۔۔
انکو درد ہوتی ہے۔ (بہت کم پنجابی درد کو مذکر سمجھتے ہیں شاید اسکی وجہ پنجابی لفظ پیڑ کا مونث ہونا ہے)۔ ہم نے ایک دوست کی توجہ اس طرف دلائی کہ میاں درد مذکر ہے مونث نہیں۔ وہ ضد کرنے لگے کہ نہیں مونث ہے درد ہوتی ہے۔ ہم بھی اڑ گئے کہ نہیں درد ہوتا ہے۔ کہنے لگے "کیہڑی پیڑ ہے تینو" اب دیکھو اس میں درد کیا یے؟ عرض کیا اس میں ذرا سا بھی درد نہیں۔ بولے پیڑ کیا ہے؟ عرض کیا مونث ہے۔ چہک کر بولے تو پھر درد کیسے مذکر ہوا؟ عرض کیا ممکن ہے پیڑ کا شوہر ہو؟ بہر حال وہ مانے نہیں اور ابھی تک انہیں درد ہوتی ہے۔ اس حساب سے وہ کہہ سکتے ہیں کہ مرد کو درد نہیں ہوتا۔ 
یقین مانئے مرد کو درد ہوتا ہے۔ وہ بتا نہیں پاتے لیکن درد ہوتا ہے، جب بچی کی گڑیا خریدنے کے پسے نہ ہوں، جب بیمار بیوی بچوں کے علاج کے پیسے نہ ہوں، جب بچوں کی فرمائشیں پوری نہ کرسکے اور شام خالی ہاتھ گھر آکر بھولنے کا بہانہ کرے، جب سارا دن گھوم پھر کر مزدوری نہ ملے اور شام کے وقت خالی ہاتھ گھر جائے، جب اپنی بیٹی کو ڈولی میں بٹھاکر کسی غیر کے حوالے کرے اور وداع کرنے کے بعد شام کو تھکا ہارا گھر آئے اور گلے لگنے والی بیٹی گھر میں نہ رہے تو بہت درد ہوتا ہے۔ اور اسوقت تو درد کی انتہا نہیں رہتی جب کوئی انتہائی حسین ڈی پی والی محترمہ یہ کہہ کر بلاک کردے کہ اگر آپ شادی شدہ اور دس بچوں کے باپ نہ ہوتے تو میں آپ کو بلاک نہ کرتی۔ لیکن کیا کیجئے کہ مرد اپنے دکھڑے سنا بھی نہیں سکتے کیونکہ بچپن سے سکھایا جاتا ہے کہ مرد کو درد نہیں ہوتا اور مرد روتے نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...