لنگوٹی دراصل لفظ لنگوٹ کا اسم مصغر ہے۔ اسم مصغر یا اسم تصغیر کسی اسم کیساتھ سابقہ، لاحقہ یا پھر تھوڑی تبدیلی کرکے بنایا جاتا ہے اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ اس چیز کو مزید چھوٹا ظاہر کرنے کیلئے ہی بنایا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسکو miniatureکہہ سکتے ہیں۔ اس بحث سے یہ تو پتا چلا کہ لنگوٹی جتنی بھی ہوگی وہ لنگوٹ سے بہرحال چھوٹی ہی ہوگی۔ لنگوٹ دراصل سنسکرت زبان کے لفظ لنگ کیساتھ و اور ٹ کا اضافہ کرکے اردو میں رائج ہوا ہے البتہ کام اردو میں بھی وہی کرتا ہے جو سنسکرت میں کرتا ہے۔ تاہم تیز ہوا کی صورت میں یہ کسی بھی زبان میں کوئی کام نہیں کرتا۔
اردو میں ایک سے زیادہ محاورات میں مستعمل ملتا ہے۔ اسکا قدیم ترین استعمال غالباً 1802 میں باغ و بہار میں ملتا ہے۔ اب اسکا یہ مطلب نہیں کہ خدانخواستہ اس سے پہلے لنگوٹ کا استعمال ہی نہیں کیا جاتا تھا لوگ درختوں کے پتوں سے کام چلاتے تھے۔ لنگوٹ اس سے پہلے بھی استعمال ضرور ہوتا ہوگا۔ اردو کا ایک محاورہ ہے لنگوٹ کس لینا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ کسی کام کرنے کا مصمم ارادہ کرلیں۔ اگرچہ ارادے کا لنگوٹ سے کوئی منطقی تعلق تو نہیں بنتا کیونکہ ارادے دل و دماغ میں بنتے ہیں جبکہ لنگوٹ کا مقام اس سے کہیں نیچے ہے۔ ممکن ہے ڈھیلی لنگوٹ ارادے کی تکمیل میں رکاوٹ بن رہی ہو اسلئے اسکو حفظ ما تقدم کے طور پر کسا جاتا ہو۔
اردو میں بچپن اور لڑکپن کے دوست کو لنگوٹیا یار بھی کہا جاتا ہے۔ اسکی بھی کوئی مناسب توجیہہ کم از کم مجھے نظر نہیں آئی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دوستی اس وقت سے شروع ہوتی ہے جب لنگوٹ کی ابھی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوئی ہوتی۔ ممکن ہے اسکی وجہ یہ ہو کہ یہ دوستی اس زمانے سے چلی آرہی ہے جب دوست با آسانی اور بلا جھجک ایک دوسرے سے لنگوٹ کا تبادلہ کرسکتے ہوں۔
ایک اور محاورہ ہے بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی۔ غالب گمان یہی ہے کہ ابتدائی ایام میں یہ "بھاگتے چور کی لنگوٹ ہی سہی" ہوتا ہوگا۔ لیکن جن لوگوں نے ذاتی تجربہ کیا ہے ان کو اچھی طرح معلوم ہوگا کہ لنگوٹ میں بھاگنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اب ایسے میں دو صورتیں ممکن ہیں۔ ایک تو یہ کہ چوروں نے اپنی ضروریات کے پیش نظر اسے مختصر کرکے لنگوٹی کردیا تاکہ بھاگنا آسان ہو۔ دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ چور پہنتے تو لنگوٹ ہی تھے لیکن پڑھنے میں "لنگوٹ ہی" کو "لنگوٹی" پڑھا اور سمجھا گیا۔ مجھے تکنیکی اعتبار سے دوسری صورت زیادہ قرین قیاس لگتی ہے۔ اسکی وجہ ایک تو یہ ہے کہ لنگوٹی اترنے کے امکانات ذرا کم ہیں لنگوٹ کے مقابلے میں اور دوسری یہ کہ لنگوٹ میں چونکہ بھاگنا مشکل ہوتا ہے اسلئے ممکن ہے چور نے اپنی سہولت کی خاطر لنگوٹ کی قربانی دی ہو۔ میرا خیال ہے کہ محاورہ دور جدید کے تقاضوں سے بالکل ہم آہنگ نہیں۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا جب چور چوری کرنے کے بعد منہ چھپا کر بھاگ جایا کرتے تھے۔ اب تو چوری کیساتھ ساتھ سینہ زوری بھی کرتے ہیں۔ اب جب تک چور بھاگے گا نہیں اس کی لنگوٹی پر مضمون بھلا کوئی لکھے تو کیونکر لکھے؟ دوسری مشکل صورتحال یہ ہے کہ بالفرض چور خوش قسمتی سے حیادار بھی ہوا یا کچھ دے دلا کر بھاگنے پر راضی بھی کرلیا تو اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ وہ لنگوٹی ہی پہنے ہوئے ہوگا؟ اگر وہ شلوار قمیض، پاجامہ یا پھر جینز پہن کر بھاگے تو کیا بنے گا ہمارے لکھاری دوستوں کا؟ چلیں یہ بھی فرض کرلیتے ہیں کہ چور باقاعدہ ہماری فرمائش پر لنگوٹی پہن کر آیا اور کچھ دے دلا کر ہم نے اسے راضی بھی کرلیا کہ بھائی ہمیں ایک شاندار قسم کا مضمون لکھنا ہے آپ کی لنگوٹی پر آپ برائے مہربانی چوری کرکے تھوڑا سا بھاگ لینا اور وہ بھاگا بھی تو ایسی صورتحال میں اگر وہ بہت تیز بھاگا اور ہم اپنے موجودہ ڈیل ڈول اور بڑھے ہوئے پیٹ کیساتھ اسے پکڑ ہی نہ پائے اور وہ ہماری ہی دی ہوئی لنگوٹی کیساتھ بھاگ نکلا تو ایسے میں کیا ہوگا؟ مجھے تو یہ سراسر گھاٹے کا سودا لگ رہا ہے۔ اس مقابلے کا ادبی لحاظ سے بھی کوئی خاطر خواہ اور قابل ذکر فایدہ مجھے نظر نہیں آرہا۔ یہ محاورہ اب متروک ہوچکا ہے اور اسکے قانونی متبادل کے طور پر Plea Bargain متعارف کرادی گئی ہے۔ قومی احتساب بیورو کے قوانین کے مطابق آپ مال مسروقہ کا اگر کچھ فیصد اپنی خوشی سے واپس لوٹا دیں تو آپ کو معاف کیا جاسکتا ہے۔ اس قانون کا علم چوروں کو بھی لازماً ہوگا اور ایسے میں ہوسکتا ہے وہ چوری کرتے وقت ہماری ہی ایک لنگوٹی اپنے ساتھ اضافی رکھ لے اور بھاگتے ہوئے پھینک جائے اور ہم خوشی خوشی لنگوٹی اٹھا کر واپس لوٹ آئیں یہ کہتے ہوئے کہ بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی کیونکہ چور تو پھر چوری سے جاسکتا ہے ہیرا پھیری سے نہیں۔
اس بلاگ کا بنیادی مقصد تو میری کی ہوئی سمع خراشی کو یکجا کرنا تھا۔ ماضی میں جتنا یہاں وہاں، ادھر اُدھر لکھا اس کے یا تو بچوں نے جہاز بنا کر اڑادئیے یا ردی کی نذر ہوگئے۔ چینی زبان کا ایک مقولہ ہے کہ پھیکی سے پھیکی روشنائی اچھے سے اچھے حافظے سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن روایتی کاغذ اور روشنائی کی وجہ سے بہت سا کام ضائع کرچکا ہوں اسلئے یہ طریقہ آزما رہا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اب کی بار ای میل کا پاس ورڈ نہ بھول جائے۔ تنقید و اصلاح کی مکمل آزادی ہے۔
اتوار، 13 اکتوبر، 2019
لنگوٹی (بھاگتے چور کی)
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...

-
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا...
-
آج بابا جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے چہرے کو دیکھتے ہی میرا موڈ بھانپ گئے۔ پوچھنے لگے خیریت ہے آج تیور کچھ بدلے بدلے لگ رہے ہیں۔ میرے ن...
-
کیا آپ نے کبھی کوزہ گر کو کام کرتے ہے دیکھا ہے؟ وہ مٹی کو بہت پیار سے گوندتا ہے اس کی صفائی کرتا ہے اور پھر اس مٹی کا برتن بنانا شروع ک...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں