پیر، 28 اکتوبر، 2019

وقت بدلتا ہے وقت کے تقاضے بدلتے ہیں

 جب وقت بدلتا ہے تو ساتھ ساتھ وقت کے تقاضے بھی بدل جاتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ ہر دور کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ 
پرانے زمانے میں جب محبوب ناراض ہوجاتا تو جو انتقامی کاروائیاں ہوتیں وہ فی زمانہ ناپید ہیں۔ مثلاً محبوب بول چال بند کردیتا پنگھٹ آنا جانا موقوف کردیتا یا گزرتے ہوئے آنچل کا ہاتھ بھر گھونگٹ نکال کر گزرجاتا۔ مزید شدت پیدا کرنے کیلئے چھت پہ آنا چھوڑ دیتا تاکہ عاشق کو دیدار سے بھی محروم کردے۔ اگر ناراضگی ذرا مزید شدت اختیار کر جاتی تو خط و کتابت کا سلسلہ موقوف کردیا جاتا۔ عاشق چٹھی لکھ کر جوابی چٹھی کے انتظار میں ایڑیاں رگڑ رگڑ  کر جیتا اور انتظار کی سولی پہ لٹکا رہتا۔ حالانکہ اکثر اوقات تو خط وکتابت اتنی ہوجاتی کہ محبوب کے جواب کا بھی قبل ازوقت عاشق کو پتا ہوتا۔ غالب نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ،
قاصد کے آتے آتے خط ایک اور لکھ رکھوں 
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں 
لیکن پھر وقت بدل گیا۔ کاغذی ڈاک کے سے برقی ڈاک اور وہاں سے فیس بک اور وٹس ایپ تک پہنچ گیا۔ وقت گویا پچھلی دو دہائیوں میں صدی بھر کی زقند بھرکر آگے نکل گیا اور بہت سی روایتی چیزوں کو روندتا اور کچلتا ہوا بڑھا۔ چٹھی، نامہ بر، پنگھٹ سب ختم ہوگئے۔ جو نہ بدلا وہ زود رنج محبوب نہ بدلا۔ انتقامی کاروائیاں اب بھی ویسے ہی جاری ہیں بس ذرا انداز بدل گیا۔ اب ناراضگی ہو تو وٹس ایپ سٹیٹس کی پرائیویسی تبدیل کرلیتا ہے، عاشق کا سٹیٹس نظر انداز کرلیتا یے۔ ناراضگی زیادہ بڑھ جائے تو لاسٹ سین اور ریڈ ریسیٹ بھی بدل دیتا ہے۔ بعض اوقات تو بلاک بھی کردیتا ہے۔ فیس بک پر آپکی پوسٹوں پر قہقہے اور دل والے لائیک کی بجائے انگوٹھے پر اکتفا کرنا شروع کردیتا ہے۔ ذرا زیادہ ناراضگی ہو تو پوسٹ پڑھ کر ہی آگے بڑھ جاتا ہے۔ ادھر عاشق کوئلوں پہ لوٹ رہا ہوتا ہے اور گنگناتا رہتا ہے کہ 
ہم ہی بے تاب نہیں درد جدائی کی قسم 
پوسٹیں رات گئے وہ بھی تو پڑھتے ہوں گے
اگر آپ بھی ایسی صورتحال سے دوچار ہیں تو خاطر جمع رکھئے وہ آپ کے سٹیٹس بھی دیکھتا ہے آپ کی ہر پوسٹ بھی پڑھتا ہے دل ہی دل میں جواب بھی دیتا ہے آپ اپنے دل کے پھپھولے دل کھول کر پھوڑتے رہیں۔ ذاتی تجربے کی بنیاد پر بتا رہے ہیں کہ یہ محنت شاقہ ضرور رنگ لائیگی کیا ہوا جو ہمارے تجربے کا نتیجہ ذرا مختلف تھا۔ اپنے ساتھ کیا ہوا بتا نہیں سکتے بس اتنا سمجھ لیجئے کہ؛
سٹیٹس اپڈیٹ کرتے رہے اور سمجھتے تھے کہ ہاں 
رنگ لائیگی یہ اپنی پوسٹا پوسٹی ایک دن 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...