جمعہ، 17 اگست، 2018

رابطہ

آج بابا جی سے ملاقات ہوئی تو خلاف توقع ان کے ہاتھ میں سمارٹ فون تھا اور وہ وٹس ایپ پہ مسیج لکھ رہے تھے۔ یہ صورتحال میرے لئے نہ صرف نئی تھی بلکہ حیران کن بھی۔ حیران ہوکر پوچھا کہ باباجی لگتا ہے تبدیلی واقعی آگئی ہے۔ اس فضول چیز سے ہم پیچھا چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن چھڑا نہیں پا رہے اور ایک آپ ہیں کہ اس عمر میں نیا شوق پال لیا۔ بابا جی مسکرائے اور کہنے لگے “یہ اتنی بھی بری چیز نہیں۔ میں کافی شاکی تھا اس کے بارے میں لیکن آج اس نے وہ نکتہ بڑی آسانی سے سمجھا دیا جو میں برسوں نہیں سمجھ پایا تھا۔”
میری حیرت میں اضافہ ہوگیا۔ ایسا بھلا کونسا نکتہ ہوسکتا ہے جو باباجی کو سمارٹ فون سے سمجھ آیا۔ درخواست کی کہ تفصیلات بیان فرمائیں تاکہ ہم بھی مستفید ہوسکیں۔ 
باباجی بولے کہ میں دس بارہ دن سے دوستوں کے ساتھ وٹس ایپ پہ رابطے میں ہوں۔ جو دوست ایک دو دن کیلئے رابطہ نہیں کرتے ان کے نام اور پیغامات بہت نیچے چلے جاتے ہیں اتنے نیچے کہ میرا ہاتھ تھک جاتا ہے سکرول کرتے کرتے۔ اور جو رابطے میں رہتا ہے وہ لسٹ میں سب سے اوپر رہتا ہے۔ عرض کیا کہ ایسا ہی ہوتا ہے اس میں کونسی بڑی بات ہے۔ یہ تو ہمیں سالوں پہلے پتا تھا۔ 
بابا جی کہنے لگے، تم نے میری بات پہ غور نہیں کیا۔ ہم سب کا ایک رب ہے۔ جب ہم اسکے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اسکو یاد کرتے ہیں اس سے مانگتے رہتے ہیں تو اس کے پاس موجود لسٹ میں ہمارا نام اوپر ہی اوپر رہتا ہے۔ لیکن جیسے ہی ہم اس سے غافل ہوجاتے ہیں لسٹ میں ہمارا نام بہت نیچے چلا جاتا ہے۔ بس میں یہی نکتہ سمجھا ہوں کہ اگر اس کی لسٹ میں نام اوپر رکھنا ہے تو وقتا” فوقتا” اسے کسی نہ کسی طرح یاد کرتے رہنا چاہئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...