جمعہ، 17 اگست، 2018

بے وفا

وہ بھی کتنی بے وفا ہے۔ سالوں میرے پاس رہی۔ وہ میری تھی صرف میری۔ کوئی اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھتا تو میں آگ بگولا ہوجاتا۔ اسے پانے کیلئے میں نے کیا کیا جتن نہیں کئے؟ در در کی خاک چھانی۔ ہر دربار پہ سر جھکایا اسے پانے کیلئے۔ مجھے لگا تھا وہ ہمیشہ کیلئے میری ہے۔ لیکن کتنے دکھ کی بات ہے کہ آج وہ میری نہیں رہی۔ ایک لمحے میں اس نے اپنا دامن چھڑا لیا۔ وہ کسی اور کی ہونے جارہی ہے۔ اب ایسے میں میں چیخوں نہیں چلاوں نہیں واویلا اور ماتم نہ کروں چھاتی نہ پیٹوں تو اور کیا کروں۔ ایسے اچانک سب کچھ کیسے بدل سکتا ہے۔ آج تو رونے کی اجازت دے دو۔ چیخنے چلانے کی اجازت دے دو۔ آج تو نہ روکو۔ 
یہ کسی نامراد عاشق کا واویلا نہیں الیکشن میں ہارے ہوئے سیاستدان کی دہائی ہے۔ حکومت چھن جانے کا سوگ منا رہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...