ہفتہ، 18 اگست، 2018

بلا عنوان

بیٹھے بیٹھے اچانک خیال آیا کہ کپڑے استری نہیں ہیں اور بجلی جانے میں آدھا گھنٹہ رہتا ہے۔ میں نے کپڑے نکالے اور استری کرنا شروع کیا۔ کپڑے استری کرتے کرتے میں عالم حال پہنچ گیا۔ گرم استری پھرنے سے کپڑے چلانے لگے اور احتجاج کرنے لگے کہ کہ ہر بار گرم پانی میں ڈال کر چکر کیوں دئیے جاتے ہیں؟ تار پہ کیوں لٹکاتے ہیں اور پھر تپتی استری پھیر کر کیوں جلاتے ہیں؟ آخر ہمارا قصور کیا ہے؟ میں نے مسکرا کر جواب دیا کہ جب تم میلے ہوتے ہو اور داغ لگ جاتے ہیں تو دھونا تمہارے بھلے کیلئے ہوتا ہے تاکہ تم صاف ہوجاو۔ پھر دھونے سے تمہارے جسم پہ سلوٹیں پڑ جاتی ہیں تم بدنما اور پرانے لگتے ہو۔ اسلئے گرم استری پھیر کر سلوٹیں نکالتا ہوں تاکہ تم نئے اور جاذب لگو۔ اب بتاو اس میں برائی کیا ہے؟ تمہارے بھلے کیلئے ہی تو کرتا ہوں سب کچھ۔ میری بات سن کر کپڑے کچھ دیر کیلئے خاموش ہوئے۔ پھر کہنے لگے جب تمہارا رب تمہارے داغ صاف کرنے کیلئے تمہیں گردش دوراں میں چکر دے، سکھانے کیلئے تار پہ لٹکا دے یا سلوٹیں نکالنے کیلئے امتحان کی گرم استری پھیرے تو تم اس وقت یہ بات کیوں بھول جاتے ہو؟ بے صبری اور ناشکری کا مظاہرہ کیوں کرتے ہو؟ تمہیں یہ سب یاد کیوں نہیں رہتا کہ مالک جو بھی کرتا ہے تمہارے بھلے کیلئے کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...