جمعہ، 17 اگست، 2018

بے ثباتی


میں نے پوچھا باباجی دنیا کی سب سے اچھی بات کیا ہے؟ مسکرا کر بولے اسکا عارضی پن۔ مجھے حیرت ہوئی، پوچھا سب سے بری چیز کیا ہے؟ ایک بار پھر مسکرا کر بولے اسکا عارضی پن۔ میں نے احتجاج کیا، یہ کیسے ہوسکتا ہے؟
کہنے لگے بیٹا جب تمہاری زندگی مشکل ہوجائے اور تمہاری برداشت جواب دینے لگے یہاں تک کہ تم ناشکری کے قریب ہونے لگو تو تھوڑی دیر تنہابیٹھ کر سوچ لو کہ یہ مشکل کتنی دیر رہے گی؟ پل دوپل، ہفتہ، مہینہ سال یا باقی زندگی۔ اور باقی زندگی کتنی ہے؟ کچھ پتا نہیں لیکن محدود کسی بھی لمحے ختمہونے والی۔ مطلب یہ مشکل دائمی نہیں بلکہ عارضی ہے ۔لیکن اس سے مشکل ختم تو نہیں ہوتی، کبوتر کی طرح بلی دیکھ کر آنکھیں بند کرنے والی بات ہے۔ میں نے اعتراض کیا۔ ہاں مشکل ختم نہیں ہوتی، باباجی بولے۔ لیکن مشکل برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا ہوجاتا ہے اور آپ اپنا رویہ مثبت رکھ پاتے ہیں جس سے آپکی زندگی کے دوسرے معاملات متاثر نہیں ہوتے۔ چلیں یہ تو اچھی بات ہوئی ، میں نے تائید کی، پھر یہ عارضی پن برا کیسے ہوا بھلا؟
برا ایسے کہ آپ کی زندگی چاہے جتنی بھی اچھی کیوں نہ گزر رہی ہو یہ دھڑکا لگا ہی رہتا ہے کہ سب کچھ ایک پل میں چھن بھی سکتا ہے۔ باباجی نے دوسرا پہلو بیان کیا۔ 
تو پھر ایسے میں پرسکون زندگی کیسے گزاری جائے؟ میں نے پھر سوال کیا۔ 
وہ ایسے کہ حاصل پر شکر کرو اور لاحاصل اور چھینی گئی نعمتوں کاملال چھوڑ دو۔ کوشش پوری کرو لیکن نتائج اللہ کے سپرد کرو۔ اسکی حکمت پریقین کامل رکھو کہ وہ جو بھی کرتا ہے کسی بھلے کیلئے کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...