وہ سر جھکا کر اور ہاتھ جوڑ کر کھڑا تھا معافی مانگ رہا تھا۔ بولا معاف کردو۔ مجھے شدید غصہ آیا، میرا بدن غصے سے کانپنے لگا مجھے اس کی شکل سے نفرت ہورہی تھی۔ حقارت سے تھوک کر میں نے کہا، تمہیں لگتا ہے کہ میں کبھی تمہیں معاف کرسکتا ہوں؟ اس نے ہاتھ جوڑے اور عاجزی سے کہا، غلطی ہوگئی ہے معاف کردو۔ مجھے وہ بہت حقیر لگا۔ اچانک مجھے لگا جیسے میرا وجود پھیلنے لگا ہے میرا قد بڑھنے لگا ہے۔ میرا وجود بڑا ہوگیا بہت بڑا۔ اونچائی سے وہ بہت چھوٹا اور مزید حقیر لگنے لگا تھا۔ مجھے اپنا آپ بہت طاقتور لگنے لگا تھا۔ خدا کی طرح طاقتور یا پھر شاید میں ہی خدا تھا؟ خدا بھی تو طاقتور ہی ہوتا ہے۔ وہ معافی کیلئے گڑگڑا رہا تھا اور میرا دل کر رہا تھا اس حقیر سے کیڑے مکوڑے کو یہیں پاوں تلے مسل دوں۔ میں طاقتور تھا میں اپنے اندر خدائی طاقت محسوس کر رہا تھا۔ ہاں خدا۔ لیکن خدا تو معاف کرتا ہے۔ وہ توبہ کرنے والے کو سزا نہیں دیتا دھتکارتا نہیں پھر میں کیسے خدا ہوسکتا ہوں۔ اچھا تو میں خدا نہیں ہوں واقعی؟ پھر وہ طاقت و جسامت وہ غرور؟ وہ سب وہم تھا؟ مطلب خدا انسان سے بالکل ۔مختلف ہے؟ وہ طاقتور ہوتے ہوئے بھی معاف کردیتا ہے؟ پھر ہم خدا کو اپنی طرح کیوں سمجھتے ہیں؟ تنگ نظر، کینہ پرور، بات بات پر توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کرنے والا۔
ہم خدا نہیں تو خدا کو خدا ہی کیوں نہ رہنے دیں، محبت کرنے والا بخشنے مہربان اور معاف کرنے والا۔
اس بلاگ کا بنیادی مقصد تو میری کی ہوئی سمع خراشی کو یکجا کرنا تھا۔ ماضی میں جتنا یہاں وہاں، ادھر اُدھر لکھا اس کے یا تو بچوں نے جہاز بنا کر اڑادئیے یا ردی کی نذر ہوگئے۔ چینی زبان کا ایک مقولہ ہے کہ پھیکی سے پھیکی روشنائی اچھے سے اچھے حافظے سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن روایتی کاغذ اور روشنائی کی وجہ سے بہت سا کام ضائع کرچکا ہوں اسلئے یہ طریقہ آزما رہا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اب کی بار ای میل کا پاس ورڈ نہ بھول جائے۔ تنقید و اصلاح کی مکمل آزادی ہے۔
منگل، 28 اپریل، 2020
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...

-
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا...
-
آج بابا جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے چہرے کو دیکھتے ہی میرا موڈ بھانپ گئے۔ پوچھنے لگے خیریت ہے آج تیور کچھ بدلے بدلے لگ رہے ہیں۔ میرے ن...
-
کیا آپ نے کبھی کوزہ گر کو کام کرتے ہے دیکھا ہے؟ وہ مٹی کو بہت پیار سے گوندتا ہے اس کی صفائی کرتا ہے اور پھر اس مٹی کا برتن بنانا شروع ک...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں