ہم بہادر پاکستانی
ہم پاکستان بحیثیت قوم بہت بہادر ہیں۔ ہمیں بغیر ہیلمٹ کے موٹرسائیکل چلانے اور اس سے گرنے سے قطعا" ڈر نہیں لگتا۔ ہمیں بغیر حفاظتی پیٹی (سیٹ بیلٹ) کے گاڑی چلانے سے بھی ڈر نہیں لگتا۔ حد یہ ہے کہ سیٹ بیلٹ باندھ کر ہم شرماتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ ہمیں اسلحہ استعمال کرنے، بم پھوڑنے حتی کہ خودکش جیکٹ پہن کر پھوڑنے سے بھی ذرا ڈر نہیں لگتا۔ کورونا سے ڈر تو دور کی بات ہے ہم تو اسے محض ایک سازش سمجھتے ہیں۔ دلیری کی حد تو یہ ہے کہ یہ قوم خدا بھی نہیں ڈرتی۔ اگر کہہ دو کہ خدا دیکھ رہا ہے تو کہہ دیں گے خدا دیکھ رہا کوئی کیمرہ تو نہیں لگا ہوا۔
ایک عرصہ تک تحقیق کرتا رہا کہ یہ قوم کیا کسی چیز سے ڈرتی بھی ہے؟ بہت غور و خوض کے بعد ایک ایسی چیز بہر حال ہے جس سے سب لوگ ڈرتے ہیں۔ اتنا ڈرتے ہیں کہ اگر کسی چیز کے بارے میں شبہ بھی گزرے یا کوئی افواہ بھی سن لیں کہ فلاں چیز سے ایسا ہوسکتا ہے تو اسکے قریب بھی نہ جائیں۔ میں بیوی کی بات نہیں کررہا آپ کا اندازہ بالکل غلط ہے۔ وہ ڈر، ڈر کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ وہ آفاقی ہے۔
پاکستانی صرف اور صرف اپنی قوت مردانگی کھونے سے ڈرتے ہیں۔ کسی نے اگر کہہ دیا کہ پولیو ویکسین سے مردانہ کمزوری کا خدشہ ہے تو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیں۔ اگر کسی کو یہ کہتے سنا کہ کورونا ویکسین سے مردانہ قوت کا خاتمہ ہوتا ہے تو یقین کیجئے مردانہ طاقت کے ساتھ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنا قبول کرلیں لیکن مردانہ طاقت گنوا کر زندہ رہنا قبول نہ کریں۔ گویا لے دے کر زندگی کا مقصد فقط ایک ہی ہے اور وہ مردانہ طاقت کی بقا اور بحالی۔ مردانہ طاقت کے فوائد اور کمزوری کے نقصانات کیا ہیں میں نہیں جانتا۔ البتہ ایک فائدہ ضرور ہے اور وہ یہ کہ ملک میں موجود سب حکیموں کی آمدن کا واحد ذریعہ آمدن اسی طاقت کی بحالی ہے۔
ہمارے ایک دوست کو سالن میں آلو سے چڑ تھی۔ ہر سبزی کے ساتھ آلو گوشت میں آلو حتی کہ بریانی میں بھی آلو۔ وہ روزانہ پکانے والے کے ساتھ الجھا رہتا۔ آخر تنگ آکر میں نے آہستہ سے اسکے کان میں کہہ دیا کہ آلو مردانہ طاقت کی بحالی کیلئے اکسیر ہے۔ اس دن کے بعد ہمارے حصے میں کبھی آلو نہیں آیا۔ جب میرا وہاں سے تبادلہ ہوگیا تو پھر اسکے کان میں کہہ دیا کہ اکسیر اس صورت میں ہے جب کچا کھایا جائے۔
خیر بات لمبی ہورہی ہے، عرض یہ کرنا تھا کہ اگر کورونا ویکسین کبھی میسر آئے تو لگوا لیجئے۔ ویکسین سے جو کمی آئے وہ کچا آلو کھا کر بحال کرلیجئے۔
اس ملک میں خواتین بھی رہتی ہیں۔ میں نے صرف مردوں کا ذکر کیا خواتین کا اسلئے نہیں کیا کہ وہ سوائے اپنے شوہر کے ہر چیز سے ڈرتی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں