اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھا
اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
کس کے بس میں تھا ہوا کی وحشتوں کو روکنا
برگ گل کو خاک شعلے کو دھواں ہونا ہی تھا
جب کوئی سمت سفر طے تھی نہ حد رہ گزر
اے مرے رہ رو سفر تو رائیگاں ہونا ہی تھا
مجھ کو رکنا تھا اسے جانا تھا اگلے موڑ تک
فیصلہ یہ اس کے میرے درمیاں ہونا ہی تھا
چاند کو چلنا تھا بہتی سیپیوں کے ساتھ ساتھ
معجزہ یہ بھی تہہ آب رواں ہونا ہی تھا
میں نئے چہروں پہ کہتا تھا نئی غزلیں سدا
میری اس عادت سے اس کو بد گماں ہونا ہی تھا
شہر سے باہر کی ویرانی بسانا تھی مجھے
اپنی تنہائی پہ کچھ تو مہرباں ہونا ہی تھا
اپنی آنکھیں دفن کرنا تھیں غبار خاک میں
یہ ستم بھی ہم پہ زیر آسماں ہونا ہی تھا
بے صدا بستی کی رسمیں تھیں یہی محسنؔ مرے
میں زباں رکھتا تھا مجھ کو بے زباں ہونا ہی تھا
ab ke barish mein to ye kar-e-ziyan hona hi tha
apni kachchi bastiyon ko be-nishan hona hi tha
kis ke bas mein tha hawa ki wahshaton ko rokna
barg-e-gul ko KHak shoale ko dhuan hona hi tha
jab koi samt-e-safar tai thi na hadd-e-rahguzar
ai mere rah-rau safar to raegan hona hi tha
mujh ko rukna tha use jaana tha agle moD tak
faisla ye us ke mere darmiyan hona hi tha
chand ko chalna tha bahti sipiyon ke sath sath
moajiza ye bhi tah-e-ab-e-rawan hona hi tha
main nae chehron pe kahta tha nai ghazlen sada
meri is aadat se us ko bad-guman hona hi tha
shahr se bahar ki virani basana thi mujhe
apni tanhai pe kuchh to mehrban hona hi tha
apni aankhen dafn karna thin ghubar-e-KHak mein
ye sitam bhi hum pe zer-e-asman hona hi tha
be-sada basti ki rasmen thin yahi 'mohsin' mere
main zaban rakhta tha mujh ko be-zaban hona hi tha
اس بلاگ کا بنیادی مقصد تو میری کی ہوئی سمع خراشی کو یکجا کرنا تھا۔ ماضی میں جتنا یہاں وہاں، ادھر اُدھر لکھا اس کے یا تو بچوں نے جہاز بنا کر اڑادئیے یا ردی کی نذر ہوگئے۔ چینی زبان کا ایک مقولہ ہے کہ پھیکی سے پھیکی روشنائی اچھے سے اچھے حافظے سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن روایتی کاغذ اور روشنائی کی وجہ سے بہت سا کام ضائع کرچکا ہوں اسلئے یہ طریقہ آزما رہا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اب کی بار ای میل کا پاس ورڈ نہ بھول جائے۔ تنقید و اصلاح کی مکمل آزادی ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...

-
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا...
-
آج بابا جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے چہرے کو دیکھتے ہی میرا موڈ بھانپ گئے۔ پوچھنے لگے خیریت ہے آج تیور کچھ بدلے بدلے لگ رہے ہیں۔ میرے ن...
-
کیا آپ نے کبھی کوزہ گر کو کام کرتے ہے دیکھا ہے؟ وہ مٹی کو بہت پیار سے گوندتا ہے اس کی صفائی کرتا ہے اور پھر اس مٹی کا برتن بنانا شروع ک...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں