تمہارا ہاتھ بڑھا ہے جو دوستی کے لیے
مرے لیے ہے وہ اک یار غم گسار کا ہاتھ
وہ ہاتھ شاخ گل گلشن تمنا ہے
مہک رہا ہے مرے ہاتھ میں بہار کا ہاتھ
خدا کرے کہ سلامت رہیں یہ ہاتھ اپنے
عطا ہوئے ہیں جو زلفیں سنوارنے کے لیے
زمیں سے نقش مٹانے کو ظلم و نفرت کا
فلک سے چاند ستارے اتارنے کے لیے
زمین پاک ہمارے جگر کا ٹکڑا ہے
ہمیں عزیز ہے دہلی و لکھنؤ کی طرح
تمہارے لہجے میں میری نوا کا لہجہ ہے
تمہارا دل ہے حسیں میری آرزو کی طرح
کریں یہ عہد کہ اوزار جنگ جتنے ہیں
انہیں مٹانا ہے اور خاک میں ملانا ہے
کریں یہ عہد کہ ارباب جنگ ہیں جتنے
انہیں شرافت و انسانیت سکھانا ہے
جئیں تمام حسینان خیبر و لاہور
جئیں تمام جوانان جنت کشمیر
ہو لب پہ نغمۂ مہر و فا کی تابانی
کتاب دل پہ فقط حرف عشق ہو تحریر
تم آؤ گلشن لاہور سے چمن بردوش
ہم آئیں صبح بنارس کی روشنی لے کر
ہمالیہ کی ہواؤں کی تازگی لے کر
پھر اس کے بعد یہ پوچھیں کہ کون دشمن ہے
tumhaara hath baDha hai jo dosti ke liye
mere liye hai wo ek yar-e-gham-gusar ka hath
wo hath shaKH-e-gul-e-gulshan-e-tamanna hai
mahak raha hai mere hath mein bahaar ka hath
KHuda kare ki salamat rahen ye hath apne
ata hue hain jo zulfen sanwarne ke liye
zamin se naqsh miTane ko zulm o nafrat ka
falak se chand sitare utarne ke liye
zamin-e-pak hamare jigar ka TukDa hai
hamein aziz hai dehli o lucknow ki tarah
tumhaare lahje mein meri nawa ka lahja hai
tumhaara dil hai hasin meri aarzu ki tarah
karen ye ahd ki auzar-e-jang jitne hain
unhen miTana hai aur KHak mein milana hai
karen ye ahd ki arbab-e-jang hain jitne
unhen sharafat o insaniyat sikhana hai
jien tamam hasinan-e-KHaibar-o-lahore
jien tamam jawanan-e-jannat-e-kashmir
ho lab pe naghma-e-mahr-o-wafa ki tabani
kitab-e-dil pe faqat harf-e-ishq ho tahrir
tum aao gulshan-e-lahore se chaman-bardosh
hum aaen subh-e-banaras ki raushni le kar
himaliya ki hawaon ki tazgi le kar
phir is ke baad ye puchhen ki kaun dushman hai
اس بلاگ کا بنیادی مقصد تو میری کی ہوئی سمع خراشی کو یکجا کرنا تھا۔ ماضی میں جتنا یہاں وہاں، ادھر اُدھر لکھا اس کے یا تو بچوں نے جہاز بنا کر اڑادئیے یا ردی کی نذر ہوگئے۔ چینی زبان کا ایک مقولہ ہے کہ پھیکی سے پھیکی روشنائی اچھے سے اچھے حافظے سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن روایتی کاغذ اور روشنائی کی وجہ سے بہت سا کام ضائع کرچکا ہوں اسلئے یہ طریقہ آزما رہا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اب کی بار ای میل کا پاس ورڈ نہ بھول جائے۔ تنقید و اصلاح کی مکمل آزادی ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...

-
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا...
-
آج بابا جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے چہرے کو دیکھتے ہی میرا موڈ بھانپ گئے۔ پوچھنے لگے خیریت ہے آج تیور کچھ بدلے بدلے لگ رہے ہیں۔ میرے ن...
-
کیا آپ نے کبھی کوزہ گر کو کام کرتے ہے دیکھا ہے؟ وہ مٹی کو بہت پیار سے گوندتا ہے اس کی صفائی کرتا ہے اور پھر اس مٹی کا برتن بنانا شروع ک...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں