ملے تو ہم آج بھی ہیں لیکن
نہ میرے دل میں وہ تشنگی تھی
کہ تجھ سے مل کر کبھی نہ بچھڑوں
نہ آج تجھ میں وہ زندگی تھی
کہ جسم و جاں میں ابال آئے
نہ خواب زاروں میں روشنی تھی
نہ میری آنکھیں چراغ کی لو
نہ تجھ میں ہی خود سپردگی تھی
نہ بات کرنے کی کوئی خواہش
نہ چپ ہی میں خوبصورتی تھی
مجسموں کی طرح تھے دونوں
نہ دوستی تھی نہ دشمنی تھی
مجھے تو کچھ یوں لگا ہے جیسے
وہ ساعتیں بھی گزر گئی ہیں
کہ جن کو ہم لا زوال سمجھے
وہ خواہشیں بھی تو مر گئی ہیں
جو تیرے میرے لہو کی حدت
کو آخرش برف کر گئی ہیں
محبتیں شوق کی چٹانوں
سے گھاٹیوں میں اتر گئی ہیں
وہ قربتیں وہ جدائیاں سب
غبار بن کر بکھر گئی ہیں
اگر یہ سب کچھ نہیں تو بتلا
وہ چاہتیں اب کدھر گئی ہیں
agar ye sab kuchh nahin | Ahmed Faraz
mile to hum aaj bhi hain lekin
na mere dil mein wo tishnagi thi
ki tujh se mil kar kabhi na bichhDun
na aaj tujh mein wo zindagi thi
ki jism-o-jaan mein ubaal aae
na KHwab-zaron mein raushni thi
na meri aankhen charagh ki lau
na tujh mein hi KHud-supurdagi thi
na baat karne ki koi KHwahish
na chup hi mein KHub-surati thi
mujassamon ki tarah the donon
na dosti thi na dushmani thi
mujhe to kuchh yun laga hai jaise
wo saaten bhi guzar gai hain
ki jin ko hum la-zawal samjhe
wo KHwahishen bhi to mar gai hain
jo tere mere lahu ki hiddat
ko aaKHirash barf kar gai hain
mohabbaten shauq ki chaTanon
se ghaTiyon mein utar gai hain
wo qurbaten wo judaiyan sab
ghubar ban kar bikhar gai hain
agar ye sab kuchh nahin to batla
wo chahaten ab kidhar gai hain
اس بلاگ کا بنیادی مقصد تو میری کی ہوئی سمع خراشی کو یکجا کرنا تھا۔ ماضی میں جتنا یہاں وہاں، ادھر اُدھر لکھا اس کے یا تو بچوں نے جہاز بنا کر اڑادئیے یا ردی کی نذر ہوگئے۔ چینی زبان کا ایک مقولہ ہے کہ پھیکی سے پھیکی روشنائی اچھے سے اچھے حافظے سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن روایتی کاغذ اور روشنائی کی وجہ سے بہت سا کام ضائع کرچکا ہوں اسلئے یہ طریقہ آزما رہا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اب کی بار ای میل کا پاس ورڈ نہ بھول جائے۔ تنقید و اصلاح کی مکمل آزادی ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...

-
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا...
-
آج بابا جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے چہرے کو دیکھتے ہی میرا موڈ بھانپ گئے۔ پوچھنے لگے خیریت ہے آج تیور کچھ بدلے بدلے لگ رہے ہیں۔ میرے ن...
-
کیا آپ نے کبھی کوزہ گر کو کام کرتے ہے دیکھا ہے؟ وہ مٹی کو بہت پیار سے گوندتا ہے اس کی صفائی کرتا ہے اور پھر اس مٹی کا برتن بنانا شروع ک...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں