منگل، 12 جنوری، 2021

ab wo tufan hai na wo shor hawaon jaisa | Mohsin Naqvi | اب وہ طوفاں ہے نہ وہ شور ہواوں جیسا


اب وہ طوفاں ہے نہ وہ شور ہواؤں جیسا دل کا عالم ہے ترے بعد خلاؤں جیسا کاش دنیا مرے احساس کو واپس کر دے خامشی کا وہی انداز صداؤں جیسا پاس رہ کر بھی ہمیشہ وہ بہت دور ملا اس کا انداز تغافل تھا خداؤں جیسا کتنی شدت سے بہاروں کو تھا احساس‌ مآل پھول کھل کر بھی رہا زرد خزاؤں جیسا کیا قیامت ہے کہ دنیا اسے سردار کہے جس کا انداز سخن بھی ہو گداؤں جیسا پھر تری یاد کے موسم نے جگائے محشر پھر مرے دل میں اٹھا شور ہواؤں جیسا بارہا خواب میں پا کر مجھے پیاسا محسنؔ اس کی زلفوں نے کیا رقص گھٹاؤں جیسا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...