اتوار، 17 جنوری، 2021

laghzishon se mawara tu bhi nahin | Syed Arif | Sad Poetry


لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر یہ حقیقت مانتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں جرم کی نوعیتوں میں کچھ تفاوت ہو تو ہو درحقیقت پارسا تو بھی نہیں میں بھی نہیں رات بھی ویراں فصیل شہر بھی ٹوٹی ہوئی اور ستم یہ جاگتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں جان عارفؔ تو بھی ضدی تھا انا مجھ میں بھی تھی دونوں خود سر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...