ہفتہ، 16 جنوری، 2021

Tere badan se jo chhu kar idhar bhi aata hai | Mohsin Naqvi | ترے بدن سے جو چھو کر ادھر بھی آتا ہے


ترے بدن سے جو چھو کر ادھر بھی آتا ہے

مثال رنگ وہ جھونکا نظر بھی آتا ہے

تمام شب جہاں جلتا ہے اک اداس دیا

ہوا کی راہ میں اک ایسا گھر بھی آتا ہے

وہ مجھ کو ٹوٹ کے چاہے گا چھوڑ جائے گا

مجھے خبر تھی اسے یہ ہنر بھی آتا ہے

اجاڑ بن میں اترتا ہے ایک جگنو بھی

ہوا کے ساتھ کوئی ہم سفر بھی آتا ہے

وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا

کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے

جہاں لہو کے سمندر کی حد ٹھہرتی ہے

وہیں جزیرۂ لعل و گہر بھی آتا ہے

چلے جو ذکر فرشتوں کی پارسائی کا

تو زیر بحث مقام بشر بھی آتا ہے

ابھی سناں کو سنبھالے رہیں عدو میرے

کہ ان صفوں میں کہیں میرا سر بھی آتا ہے

کبھی کبھی مجھے ملنے بلندیوں سے کوئی

شعاع صبح کی صورت اتر بھی آتا ہے

اسی لیے میں کسی شب نہ سو سکا محسنؔ

وہ ماہتاب کبھی بام پر بھی آتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...