جمعہ، 19 اکتوبر، 2018

یہ مر نہ جائے کہیں اس قدر ملال سے دل

بہل جو پاتا تو کب تک تیرے خیال سے دل

یہ مر نہ جائے کہیں اس قدر ملا ل سے دل

بنا  ہے  میرا   نہ  اپنا  بنا  سکے   مجھ   کو

جو نکلے بھی تو بھلا کس طرح وبال سے دل

نکل  کے  دل   سے  مجسم  بھی  سامنے   آوّ

کہ بھر نہ جائے کہیں پھر تیرے وصال سے دل

تو  لیت  و  لعل  نہ  کر  مے  پلائے  جا  ساقی

یہ  ٹوٹ  سکتا  ہے تیرے کسی سوال سے دل

جو  ہم  رکاب  رہا  ہے   عروج   کا   کل  تک

یہ فطری بات ہے گھبرائے گا زوال  سے  دل


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...