ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

مریض عشق کا اس طور دم نکلتا ہے

مریض  عشق  کا اس  طور  دم  نکلتا ہے

کہ جیسے شمع کا لو سے بند پگھلتا ہے

بہل نہ پایا جو سارے جہاں کے  میلوں  میں 

تمہاری  ایک  نظر  سے  وہ  دل  بہتا   ہے 

میری  نقاہت  جاں  کا سبب جو پوچھے ہو

میاں یہ عشق ہے  خون جگر سے پلتا ہے

میں جسکی  ایک  نظر  کیلئے  ترستا  تھا

میرے  لئے  وہ پس  مرگ  ہاتھ  ملتا  ہے

سیف اللہ خان مروت

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...