آگہی میں عذاب کتنے ہیں
بے خودی میں حساب کتنے ہیں
درد غصہ حیا پریشانی
ایک رخ پر نقاب کتنے ہیں
اک ذرا نیند کی محبت میں
تم نے کھوئے جو خواب کتنے ہیں
گھر میں تنہائیوں کا ڈیرہ ہے
ہم بھی خانہ خراب کتنے ہیں
دشت بتلا کہ تھک گیا ہوں میں
اور آگے سراب کتنے ہیں
میں نہ ابجد سے بڑھ سکا آگے
عشق تیرے نصاب کتنے ہیں
سیف اللہ خان مروت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں