جمعہ، 19 اکتوبر، 2018

انضمام

تیرے     خیال    سے    لڑتا   رہا   بہلتا   رہا
میں قطرہ  قطرہ  برف  کی  طرح  پگھلتا  رہا

اب کہ میں میں نہ رہا  اور تم بھی تم نہ رہے
تو مجھ میں آتا رہا ہے میں تجھ میں ڈھلتا رہا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...