میں نہیں شاعر یہ سب اشعار بھی میرے نہیں
تو تخیل میں ہے تو افکار بھی میرے نہیں
کیسی تنہائی ہے کوئی بھی نہیں میرا یہاں
اپنے تو میرے نہ تھے اغیار بھی میرے نہیں
کشتی موجوں کے حوالے کرکے میں بیٹھا رہا
نا خدا اپنا نہیں پتوار بھی میرے نہیں
ایک دل میں گھر کی خواہش میں سبھی کچھ لٹ چکا
اپنے ہی گھر کے درو دیوار بھی میرے نہیں
کیوں نہ سوئے دشت جاوں قیس کا مہماں بنوں
دیر حرم میرے نہ تھے دربار بھی میرے نہیں
سیف اللہ خان مروت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں