ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

تمہیں جو چاند چمکتا دکھائی دیتا ہے

تمہیں   جو  چاند  چمکتا  دکھائی  دیتا  ہے
مجھے فلک  پہ  سلگتا  دکھائی   دیتا   ہے
قصور   دل  کا  ہے  کچھ  یا فتورِ  بینا ئی
ہر اک شخص ہی تجھ سا دکھائی  دیتا ہے
غم  فراق  کو  نسبت  خزاں سے کتنی ہے
وہ  ایک  زرد  سا   پتا   دکھائی  دیتا  ہے
ہزاروں یادوں کے انبوہ نے  اسے  گھیرا 
جو شخص تم کو یوں تنہا دکھائی دیتا ہے
بدل کے سمت ہوائیں ادھر ہی  چلتی  ہیں
جدھر  چراغ  لزرزتا  دکھائی   دیتا   ہے

سیف اللہ خان مروت

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...