ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

رقص


چاروں  جانب درد رقصاں ہے
بچہ  عورت  مرد  رقصاں ہے
درد  میرا  تھا  پھر جانے کیوں
تڑپے  ہر  اک فرد رقصاں ہے
جب  میں  پلٹا اس کے در سے
رستہ  رویا  گرد  رقصاں  ہے
اس کی انگوٹھی  میں  لگ  کر
دھات پتھر لاجورد رقصاں ہے
درد میں  شاید  کچھ  کمی  ہے
آمد  بند  آورد     رقصاں   ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...