منگل، 1 جنوری، 2019

انڈے

ابتداءً انڈوں کی بات سن کر ہمیں بھی نہ صرف تشویش لاحق ہوئی تھی بلکہ شدید غصہ بھی آیا تھا۔ مطلب اس عمر میں اب انڈے۔ لیکن بھلا ہو سوشل میڈیا کا جس پر تقریر کے ٹکڑے سیکڑوں کی تعداد میں ملے اور دیکھنے کے بعد کچھ تسلی ہوگئی یہ سن کر کہ انڈے حکومت دیگی۔ اگرچہ اس میں دو رائیں ہوسکتی ہیں کہ حکومت کو انڈے دینے چاہئیں یا بچے لیکن یہ ہم انکی صوابدید پر چھوڑ دیتے ہیں۔ مولانا منظور مینگل صاحب ایک جیّد عالم دین ہیں اور انکی خاص بات جو مجھے بہت پسند ہے وہ یہ کہ مولانا صاحب بہت خوش مزاج انسان ہیں اور مزاح کے پیرائے میں بہت پیچیدہ باتیں سمجھا دیتے ہیں۔ ایک دفعہ واقعہ بیان فرمارہے تھے کہ ایک آدمی جلانے کیلئے لکڑیاں توڑ رہا تھا۔ کلہاڑی بڑی اور بھاری تھی۔ ادھر وہ لکڑی پر کلہاڑی کا وار کرتا ادھر سامنے بیٹھا ایک شخص ساتھ ہی آواز نکالتا “ای ہیں” پھر ادھر وہ کلہاڑی مارتا ادھر وہ آواز نکالتا “ای ہیں”۔ آخر اس سے رہا نہ گیا اور اس شخص سے پوچھ ہی لیا کہ جناب لکڑی میں توڑ رہا ہوں، کلہاڑی میں چلا رہا ہوں، پسینہ میرا بہہ رہا ہے آپ کس خوشی میں “ای ہیں، ای ہیں” کر رہے ہیں۔ عرض یہ کرنا تھا کہ میری طرح جو لوگ انڈوں والی بات سے پریشان ہیں انکو مطلع کیا جاتا ہے کہ “انڈے حکومت دے گی”۔ ممکن ہے بچے بھی دے۔ اب بھئی حکومت ہے کوئی کیا کہہ سکتا ہے حکومت کی مرضی انڈے دے یا بچے۔ آپ دینا چاہیں بے شک دے لیں ایک دے سکتے ہیں ایک دے لیں بھلے درجن بھر دے لیں حکومت کو قطعاً کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن اگر آپ کو انڈے دینے پہ مجبور بھی نہیں کیا جارہا تو پھر ای ہیں ای ہیں کرنا تو نہیں بنتا۔ آپ انڈے لیتے رہیں جو آپکی حکومت دیگی۔ اگر یہ تحریر پڑھنے کے بعد بھی کسی کو اعتراض ہے تو یقیناً وہ کٹے کی طرف سے پریشان ہیں۔ یقیناً کٹا انڈے سے بہت بڑا ہوتا ہے اور پریشانی بنتی بھی ہے لیکن کٹا بھینس نے جنم دینا ہے حکومت نے کوشش کرنی ہے کہ کٹے بچپن میں ذبح نہ ہوں انکو بڑا کیا جائے۔ کٹے پالنا اور کٹے کھولنا ویسے بھی حکومتوں کا شیوہ رہا ہے۔ ماضی میں بھی حکومتوں نے کٹے پال پوس کر بیرون ملک بھیج دئیے جنہوں نے بیرون ملک شہریت بھی حاصل کرلی۔
خیر بات لمبی ہورہی ہے میں اپنی بات کا اختتام اسی یقین دہانی کیساتھ کروں گا کہ انڈوں سے پریشان نہ ہوں انڈے آپکی حکومت دے گی۔
سیف اللہ خان مروت  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...