منگل، 13 اگست، 2019

ملا نصیر الدین اور کرکٹ ورلڈ کپ


کہتے ہیں کہ بادشاہ سلامت نے کسی بات ہر ناراض ہوکر ملا نصیرالدین کو ملک بدر کردیا۔ ملا جی نے اپنا سامان اٹھایا گدھے پر لاد کر کسی انجان منزل کی طرف چل پڑا۔ نہ جانے کتنے دن چلا ہوگا کہ اچانک ایک فوجی دستے نے آلیا۔ یہ کسی اور ملک کی فوج تھی۔ بادشاہ کے سامنے پیش کیا۔ ملا نصیرالدین نے محسوس کیا کہ بادشاہ کا رویہ اپنے فوجیوں کیساتھ بہت اچھا تھا۔ بادشاہ نے جب سوال جواب شروع کئے تو ملا جی کو ایک ترکیب سوجھی۔ اس نے بتایا کہ وہ فلاں ملک کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ بادشاہ ناحق خفا ہوا اور اسے ملک بدر کردیا۔ بادشاہ کو یہ سن کر بڑی خوشی ہوئی۔ کہنے لگا عجیب اتفاق ہے کہ کہ چند دن ہوئے میری فوج کا سپہ سالار فوت ہوا ہے اور میں اس کا متبادل ڈھونڈ رہا ہوں۔ ملا نصیرالدین کا تو خیال تھا کہ اسے فوج میں بھرتی کرلیا جائیگا یہ تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ سپہ سالار کی ذمہ داری سونپی جائے گی اسلئے وہ پریشان ہوا لیکن گھبرایا نہیں۔ بادشاہ نے کہا ہم تمہارا امتحان لیں گے۔ نیزہ بازی، شمشیر زنی اور تیر اندازی میں سے ایک پسند کرلو کس میدان میں امتحان دینا ہے۔ ملا جی نے سوچا کہ عمر بھر کبھی گدھے کے علاوہ سواری نہیں کی تو گھوڑے پر بیٹھنا خطرے سے خالی نہیں۔ تلوار کبھی اٹھائی تک نہیں اور مقابلہ اچھے شمشیر زن سے ہوگا اسلئے جان جانے کا قوی امکان ہے۔ البتہ تیر اندازی ایک محفوظ آپشن ہے۔ اسلئے ملا جی نے کہا کہ بادشاہ سلامت اپنی تعریف اپنے منہ کیا کرنا لیکن خدا جانتا ہے کہ ملا سوئی کی ناکے میں بھی تیر ایسے گزارتا ہے کہ کھڑی سوئی گرنے بھی نہیں پاتی۔ 
اگلے دن دربار سج گیا۔ وزیر امیر جرنیل اور عوام سب نئے بننے والے سپہ سالار کا امتحان دیکھنے کیلئے جمع ہوئے تھے۔ ملا کو تیر کمان دیا گیا سامنے نشانہ لگا دیا گیا اور مجمع خاموشی سے انتظار کرنے لگا۔ ملا نے کمان میں تیر چڑھایا اور پورا زور لگا کر کمان کھینچ کر جو تیر چھوڑا تو تو تیر نشانے دس گز اوپر اڑتا ہوا دور نکل گیا۔ سب لوگ حیران تھے لیکن ملا پرسکون تھا۔ قہقہ لگا کر بولا بادشاہ سلامت جو مجھ سے پہلے جرنیل تھا وہ ایسے تیر چلاتا تھا۔ سب نے سکھ کا سانس لیا۔ ملا نے دوبارہ کمان کھینچی اور تیر چھوڑا تو تیر نشانے سے پہلے ہی زمین میں گھس گیا۔ لوگ ایک بار پھر حیران ہوئے لیکن ملا جی ذرا نہیں گھبرائے۔ ایک بار پھر قہقہہ لگایا اور بولے بادشاہ سلامت میرے بعد جو سپہ سالار مقرر کیا گیا ہے وہ ایسے تیر چلاتا ہے۔ 
ملا نے تیسرا تیر چڑھایا اور نشانہ لیکر جب چھوڑا تو تیر سیدھا نشانے کے وسط میں جا لگا۔ لوگوں نے خوش ہوکر ملا کے حق میں نعرے لگائے اور خوشی سے ناچنے لگے۔ ملا نے ایک انداز بے نیازی سے کمان ایک طرف رکھ دی اور بادشاہ سے مخاطب ہوکر کہا، “دیکھا ملا کا نشانہ”
صاحبو!
گھبرانا نہیں۔ ابھی ایک تیر خطا ہوا ہے۔ خاطر جمع رکھیں آگے کوئی نہ کوئی تیر نشانے پہ لگے گا اور کیا پتا وہ ورلڈ کہ کا فائنل میچ ہو۔ حوصلہ رکھیں گھبرانا نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ye zabta hai ki baatil ko mat kahun baatil | ضابطہ | Habib Jalib

یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازوئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دے یہ د...